ہر وعدہ نبھایا نہیں جاتا
دلوں کو یوں دکھایا نہیں جاتا
ھوتے ھیں ہزاوں راستے زندگی میں
ہر راستے کو منزل بنایا نہیں جاتا
پھولوں کی سیج پر خوشی سے سوتے ھیں سب
کانٹوں کے بستر پر غم میں بھی سویا نہیں جاتا
کسی کی یادوں میں کتنا ہی ڈوب جاؤں
سمندر میں جا کر خود کو ڈوبایا نہیں جاتا
عادت سی ھو گئی ھیں تجھے یاد کرنے کی جاناں
اب تیری یادوں سے دامن چھوڑایا نہیں جاتا