اب جو بکھرے تو بکھرنے کی شکایت کیسی
خشک پتوں کی ہواؤں سے رفاقت کیسی
میں نے اس دور کے انسان سے محبت کی ہے
جرم سنگین ہے پھر اس میں رعائیت کیسی
رخ کسی اور طرف روءسخن میری طرف
محبت میں جانے یہ سیاست کیسی
ایک پتا بھی اگر شاخ سے ہوتا ہے جدا
کیا کہے کہ دل پہ گرزتی ہے قیامت کیسی
زندگی تجھے تو لمحوں کا سفر کہتے ہے
راہ میں آ گئی صدیوں کی مسافت کیسی