بہت الجھ گئی ہوں اپنی ہی سوچوں میں
اب خود کو تلاش کروں میں کہا
یوں تو ہیں ہزاروں خواہشیں مگر
اپنے دل کی خواہش کو تلاش کروں میں کہا
جو سنسان راستے میں تنہا چھوڑ گیا
ُاسے بھری دنیا میں تلاش کروں میں کہا
میری زندگی ہی میری دشمن بن گئی
اب موت سہلیی کو تلاش کروں میں کہا
یوں تو ہیں ہزاروں دعاویں مگر
جو قبول ہو ایسی دعا کو تلاش کروں میں کہا
اس دنیا سے تو دل بھر گیا ہیں میرا جہاں سے کبھی
جی نا بھرے ایسے جہاں کو تلاش کروں میں کہا
یوں تو خود کو کب کا ختم کر دیا ہیں مگر
اب بھلا جینے کے لیے راہوں کو تلاش کروں میں کہا
جہاں نا کوئی میری طرح زندہ ہو اور نا ہی مردہ ہو
میں اپنے لیے ایسی قبر کو تلاش کروں میں کہا
اب تو سجدوں میں بھی سکون نہیں ملتا
میں اپنے لیے سکون قلب کو تلاش کروں میں کہا
جس پھول کے ساتھ کوئی کانٹا نہ ہو لکی
میں ایسے پھول کو تلاش کروں میں کہا