اب دور کہاں ہے محبت کا کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو
دنیا میں پہل ہے امارت کی کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو
اس نے تو پلٹ کر آنا نہیں جس کی محتاج بہاریں تھیں
کیوں سیج گلوں کی سجاتے ہو کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو
وہ خواب خیال ادھورا سا خوشبو کا جھونکا چھوتا سا
کیوں پیار کا عکس بناتے ہو کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو
کئی خواب سہانے چور ہوئے کئی دل کے رشتے دور ہوئے
کیوں دل اپنا بہلاتے ہو کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو
اس شہر کے منہ پر تالا ہے ہر اک سننے سے بالا ہے
کیوں پیار کا روگ لگاتے ہو کیوں پیار کا دیپ جلاتے ہو