زندگی تیرے تصور میں الجھتی ھوئی اک شام
سہمی ھوئی اس رات میں ھے درد کا پیغام
ھیں خوف کے صحرا میں بیتے ھوئے چند پل
آنکھوں کی یہ وحشت بھی کر دی ھے تیرے نام
اب گھر میں سکوں ھے نہ ٹھنڈک ھے صحن میں
ھر لمحہ ھے اب دشت کی تنہائی میں قیام
اب شور مچاتے ھوئے ہیں وقت کے فرعون
دکھتی ھوئی رگوں میں ھے سورج کا کہرام