کر رہا ہوں تم سے فریاد اب مجھے یاد نہیں کرنا
کر رہا ہوں اپنی زندگی برباد اب مجھے یاد نہیں کرنا
بھول جاؤ میرا پیار میری باتیں سبھی تم
دُور بہت دُور تم سے جارہا ہوں میرے یار مجھے یاد نہ کرنا
تو سمجھا ہی نہیں تو جانا ہی نہیں مخض وقت گزارہ تو نے
بھول جاؤ میری غزلیں میرے اشعار اب مجھے یاد نہ کرنا
مٰیں ٹوٹ گیاہوں میں بِکھرگیاہو ںتم چاہوبھی تو نہ سمیٹ سکوگی
تم قاتل ہو تو نے قتل کیا ہے میرا نفیس پیار اب مجھے یاد نہ کرنا
اب موت سے ناتا جوڑ رہا ہوں قلم بھی اپنا توڑ رہا ہوں
میرے بعد نہ لکھے گا غزلیں نہ لکھے گا اشعار اب مجھے یاد نہ کرنا
رکھوں گا کیس خُدا کی عدالت میں جہاں نا انصافی کی بات ہی نہیں
تم بھی آوگے محشر میں کرو گا تیرا نفیس نتظار اب مجھے یاد نہ کرنا