اب وہ ایسے میرے گماں سے باہر ہے
تیر جیسے کماں سے باہر ہے
کوئی اور تجھے دیکھے میرے سوا
بات میرے اوساں سے باہر ہے
ہر چیز ہے اس کی پناہوں میں
وہ جو ہر اک مکاں سے باہر ہے
اس نےکبھی سننا ہی نہیں چاہا
لفظ جو اپنی زباں سے باہر ہے
کون روکے گا عشق کی حدت کو
اشک جو چشم حیراں سے باہر ہے