اب کرچیاں دل کی سمیٹ لیتے ہیں

Poet: hira By: hira, gojra

اب کرچیاں دل کی سمیٹ لیتے ہیں
بہت ہو گیا یہ تماشا محبت کا

نیم بسمل تو اس درد نے کر دیا ہے
اور کیا ہے نیا تقاضا محبت کا

اسیر ذات جو ہوا تو پلٹ کر نہیں آتا
کہاں بھٹکے اب یہ دیوانہ محبت کا

چشم نم تو کب سے ویراں ہے
آخر کب تلک ہوں گریہ محبت کا

سات پردوں میں چھپ جائے لیکن
نکل ہی آتا ہے کہیں رستہ محبت کا

یہ شمع تو اب تاعمر جلے گی
کیوں سزا پائے یوں پروانہ محبت کا

رنج و الم تنہائی بے وفائی
کیا یہ ہی ہے شیوہ محبت کا

Rate it:
Views: 807
27 Sep, 2014