اب کوئی معجزہ ہوتا نظر نہیں آتا
دور تک دیکھ لیا وہ نظر نہیں آتا
یہ حقیقت ہے بہت ضبط کیا ہے میں نے
اب کہ مر جاونگا، اب تو صبر نہیں آتا
میں تک رہا ہوں کب سے اجڑے گھر کا دروازہ
میرے گھر کوئی کیوں اب اس قدر نہیں آتا
وہ بہت اجنبی لگا تھا مجھ کو بانہوں میں
بس اس کے بعد سے ہی تو صبر نہیں آتا
اسد مر جائے تو کسی سے کچھ نہیں کہنا
یوں ٹال دینا کہ روٹھا ہے گھر نہیں آتا