اب کوئی گھر ہے نہ دیوار نہ در میرا ہے

Poet: syed aqeel shah By: syed aqeel shah, sargodha

اب کوئی گھر ہے نہ دیوار نہ در میرا ہے
جس کی منزل ہی نہیں ایسا سفر میرا ہے

اُس کو پانے کی نہ کوشیش کی ہمیشہ سوچا
خود ہی مل جائے گا وہ شخص اگر میرا ہے

شہر سے دُور ویرانے میں جو کچھ ملبہ ہے
اُس کے کھنڈرات کے اندر کہیں گھر میرا ہے

صحن میں چھاؤں نہ پنچھی نہ ہوا نہ خوشبو
اب کے موسم میں ہر اک سوکھا شجر میرا ہے

بے بسی بکھرے ہوئے خواب اداسی اور تُو
یہ کسی اور کا ملبہ ہے مگر میرا ہے

ہم تو ہیں گزرے زمانے کی روایت میں عقیلؔ
یہ جو مسمار ابھی تک ہے نگر میرا ہے
 

Rate it:
Views: 472
23 Oct, 2013