اب کہیں پھر نہ پیار ہو جائے
تیر دل کے نہ پار ہو جائے
سوچتا میں بھلا ئی ہوں سب کی
تم کو بھی اعتبار ہو جائے
پیار تیرے سوا کروں کسی سے
دل مرا غم گسار ہو جائے
کوئی مجبور نہ کرے مجھ کو
پیار میں اور خمار ہو جا ئے
نام تیرے کے ساتھ میرا بھی
تھوڑا سا پھر شمار ہو جائے
دل میں کوئی نہ جستجو آئے
دل مرے کو قرار ہو جا ئے
آؤ شہزاد پیار پھر سے کریں
زندگی خوشگوار ہو جائے