اب کے دینا کوئی سخن نیا

Poet: حازق علی By: Hazik Ali, Multan

اَب کے دینا کوئی سخن نیا
یا درد پر داد کا لبادہ نہ کرنا

ہو اگر تمنا اپنا مقام دیکھنے کی
دل چیر دینا فقط ارادہ نہ کرنا

طے ہے کہ اپنے چاہے جائیں گے
بَس شعر کہنا پر زیادہ نہ کرنا

تعرف میں چھپا ہے اگر فریب میرا
ٹہر جا ابھی کوئی وعدہ نہ کرنا

جو ہر کوئی آکر بیٹھ جاۓ
اپنے دل کو اتنا کشادہ نہ کرنا

تو زلیل و رسوا ہی ہونا ہے ہمیشہ
مجھ غریب کا کبھی افادہ نہ کرنا

حازق نے لڑی تیرے لیے بازی ِعشق
راجا ہی رہنے دینا پیادہ نہ کرنا

Rate it:
Views: 860
04 Jan, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL