اب ہم پر کسی بات کا اثر نہیں ہوتا
ہمارے غم کا علاج کارگر نہیں ہوتا
آنکھوں میں بسر ہوتی ہے رات ہماری
سکوں کا کوئی لمحہ میسرنہیں ہوتا
عمر بھر کرتے رہے انتظار جس کا ہم
اس کے وعدوں پر اب اعتبار نہیں ہوتا
نکلتے ہیں اکیلے اپنے گھر سے ہم
ساتھ ہمارے کوئی ہمسفر نہیں ہوتا
جب سے اس نے اپنا ناطہ توڑا ہے
اس کی گلی سے اب گزر نہیں ہوتا
بنا لئے ہیں رستوں پر گھر لوگوں نے
اب اتنا آسان ہمارا سفر نہیں ہوتا