Add Poetry

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

Poet: Mohsin Bhopali By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں
کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں

کیوں تیرے درد کو دیں تہمتِ ویرانئیِ دل
زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں

موسمِ زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے
ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

اب کوئی کیا میرے قدموں کے نِشاں ڈھونڈے گا
تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں

شغلِ اربابِ ہنر پوچھتے کیا ہو کہ یہ لوگ
پتھروں میں بھی کبھی آئینے جڑ جاتے ہیں

سوچ کا آئینہ دُھندلہ ہو تو پھر وقت کے ساتھ
چاند چہروں کے خدوخال بگڑ جاتے ہیں

شِدّتِ غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی
کچھ دیے تُند ہواؤں میں بھی لڑ جاتے ہیں

وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر
خود تراشیدہ اُصولوں پہ بھی اَڑ جاتے ہیں

Rate it:
Views: 360
22 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets