ابھرتی ہے تصور ذہین میں اس بےوفا جیسی
Poet: Jamil Hashmi By: Jamil Hashmi, Rawalpindiابھرتی ہے تصور ذہین میں اک بےوفا جیسی
ہے کیفیت ہماری بھی پیار کے انکار جیسی
جھیلتے رہے اس کی نفرت سزا سمجھ کر
بنتی ہے اب صورت اپنے ہی افکار جیسی
اس کے لفظوں کی حلاوت محسوس کرتے ہیں
بجتی ہے کانوں میں راگنی اس کے گفتار جیسی
ہوتا ہے ذکر اس کا ہماری باتوں سے عیاں
بن جاتی ہے ہماری ہر تحریراب اشعار جیسی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






