ابھی اس سوچ میں ہوں گھر جاؤں کیا؟
سمٹ جاوں خود میں یا بکھر جاؤں کیا؟
یہ حالات کہتے ہیں کوئی انجام تو نکلے
بگڑ جاوں پھر سے یا سنور جاؤں کیا؟
یہ جو دیوار ہے حائل میرے راستے میں
اس سے بے خوف ٹکروں یا ڈر جاؤں کیا؟
کھڑا ساحل پر یہی پھر سوچ رہا ہوں
بھلا تیر کر گذروں یا ڈوب کر جاؤں کیا؟
قسم سی کھائی ہے اسے نہ یاد کرنے کی
اسے میں بھول جاوں یا مکر جاؤں کیا؟
کوئی دلدل سی ہے سیاہ چار سو میرے
بتا پار کر نکلوں یا چپ چاپ اتر جاؤں کیا؟