ابھی تو رات باقی ہے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

جس دن تجھ سے بات نہیں ہوتی
یوں لگتا ہے دن نہیں چڑھتا
یوں لگتا ہے رات نہیں ہوتی
’’ابھی تو رات باقی ہے‘‘
ابھی تارے چمکتے ہیں
ابھی سورج نکلنے میں
ذرا تاخیر باقی ہے
ابھی تیری کہی باتیں
مری پلکوں پہ بیٹھی ہیں
ابھی منظر جدائی کا
مری آنکھوں میں ٹھہرا ہے
ابھی اک آس کا دیپک
مری آنکھوں میں جلتا ہے
ابھی جو خود سے کہنی ہے
وہ مشکل بات باقی ہے
ابھی کچھ دیر رونا ہے
ابھی تو رات باقی ہے
 

Rate it:
Views: 567
23 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL