جس دن تجھ سے بات نہیں ہوتی
یوں لگتا ہے دن نہیں چڑھتا
یوں لگتا ہے رات نہیں ہوتی
’’ابھی تو رات باقی ہے‘‘
ابھی تارے چمکتے ہیں
ابھی سورج نکلنے میں
ذرا تاخیر باقی ہے
ابھی تیری کہی باتیں
مری پلکوں پہ بیٹھی ہیں
ابھی منظر جدائی کا
مری آنکھوں میں ٹھہرا ہے
ابھی اک آس کا دیپک
مری آنکھوں میں جلتا ہے
ابھی جو خود سے کہنی ہے
وہ مشکل بات باقی ہے
ابھی کچھ دیر رونا ہے
ابھی تو رات باقی ہے