ابھی تو طے نہ ہوا تھا مرا سفر آدھا

Poet: rafiq sandeelvi By: rashid sandeelvi, islamabad

ابھی تو طے نہ ہوا تھا مرا سفر آدھا
وہ لے گیا ہے مرا جسم کاٹ کر آدھا

رہا نہ شاملِ محنت جو ایک چوتھائی
وہی شجر سے اتارے گا اب ثمر آدھا

گرا کے سانجھ کی دیوار اپنے آنگن میں
ملا لیا ہے پڑوسی نے میرا گھر آدھا

تری گلی سے گزرتے ہیں تیرے دشمن بھی
کھلا نہ چھوڑ گیا کر مکاں کا در آدھا

کچھ ایسے خوف سے چڑیا اڑی صنوبر سے
الجھ کے ٹوٹ گیا ٹہنیوں میں پر آدھا
 

Rate it:
Views: 481
28 Sep, 2011