تمہارے شہر سے تمہاری یادوں کے خزانے لے کر
اجنبی ہو رہا ہوں جینے کے بہانے لے کر
تمہارے شہر میں رہ کر بھی سدا روتے ہی رہے ہیں
زباں پہ ہر روز نئے غم کے ترانے لے کر
ابھی تو ہنستا ہے زمانہ ہماری داستان غم سن کر
دیکھنا کبھی رویا کرے گا ہمارے فسانے لے کر