ابھی تک

Poet: Rizwan Zafar Razi By: Rizwan Zafar Sahi, Gujrat

ہوا نہیں ہے جی بھر کے دیدار ابھی تک
اترا نہیں ہے کل کا خمار ابھی تک

رکتا بھی نہیں ٹھیک سے دھڑکتا بھی نہیں ہے
سنبھلا نہیں ہے یہ دلِ بیمار ابھی تک

پُر خطر ہے راستہ اور ہیں پیچ و خم
ملے نہیں ہیں منزل کے آثار ابھی تک

ُُبیوفا بھی، ستمگر بھی، جفا پیشہ بھی
دیتا ہے مجھے الزام میرا دلدار ابھی تک

پیتے تو ہیں مگر نینا سے یار کے
دیکھے ہیں تو نے ایسے کیا مے خوار ابھی تک

نایاب کیا ہے جس نے وفا میں ہمیں رضی
اس بیوفا پہ ہے ہمیں اعتبار ابھی تک

Rate it:
Views: 708
25 Sep, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL