ابھی سے رنج کے گھاؤ ہیں دل کے اندر وفورِ کرب میں گزرے گا یہ دسمبر بھی میں خشک ریت ہوں، صحر امزاج رکھتا ہوں سمیٹ رکھا ہے اشکوں میں اک سمندر بھی ہو کائنات الم میں کوئی تو ایسی جگہ جہان سکون میسر ہو خود سے مل کر بھی