ابھی قبول ہے مجھ کو اداس ہو جانا

Poet: ضیا By: ضیا, Attock

ابھی قبول ہے مجھ کو اداس ہو جانا
ابھی نصیب ہے قدموں میں ان کے سو جانا

کسی کتاب سے کیسے کوئی نکلتا ہے
کسی کتاب سے ٹوٹا گلاب تو جانا

تری شبیہ میں دیکھا جہاں میں جو دیکھا
تری مثال سے جانا جہاں میں جو جانا

زمانہ ایک میں تحلیل کر رہا ہے مگر
ہمیشہ میں نے سفید و سیہ کو دو جانا

یہ کس کے اشک پڑے ہیں یہ قبر کس کی ہے
یہ کون روک رہا ہے کسی کا کھو جانا

یہ کتنی مرتبہ کتنوں کے ساتھ ہوتا ہے
نکل کر ایک سفر پر سفر کا ہو جانا

بلا کے شعر تھے عامرؔ بلا کا شور بھی تھا
بلا کا شہر تھا جس نے نہ آپ کو جانا

Rate it:
Views: 163
10 Feb, 2025