ابھی ٹھہرو ذرا سا وقت کو آگے نکلنے دو
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKابھی ٹھہرو ذرا سا وقت کو آگے نکلنے دو
 سنہرے موسموں کے جسم کا سونا پگھلنے دو
 
 بچاتے ہو مجھے کیوں زندگی کی تلخیوں سے تم ؟
 مجھے بننا ہے کندن وقت کی بھٹی میں گلنے دو
 
 وہ انساں ہے خطا انساں سے آخر ہو ہی جاتی ہے
 ذرا موقع تو دو اس کو ذرا اس کو سنبھلنے دو
 
 مجھے بس فکر ہے تیری نگاہوں کے بدلنے کی
 بدلتی ہیں زمانے کی اگر نظریں بدلنے دو
 
 یکایک ماند پڑ جاییںٰ گے سارے دِن کے ہنگامے 
 ابھی دوپہر باقی ہے ذرا سورج کو ڈھلنے دو
 
 ضروری تو نہیں ہم دِل کی ہر اِک بات کو مانیں
 مچلتے ہیں اگر ارمان تو ان کو مچلنے دو
 
 انھیں تو کام ہے اپنی سیاست کے چمکنے سے
 جو اُچھلیں پگڑیاں شرفاء کی تو اُن کو اُ چھلنے دو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 