Add Poetry

ابھی ٹھہرو ذرا سا وقت کو آگے نکلنے دو

Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UK

ابھی ٹھہرو ذرا سا وقت کو آگے نکلنے دو
سنہرے موسموں کے جسم کا سونا پگھلنے دو

بچاتے ہو مجھے کیوں زندگی کی تلخیوں سے تم ؟
مجھے بننا ہے کندن وقت کی بھٹی میں گلنے دو

وہ انساں ہے خطا انساں سے آخر ہو ہی جاتی ہے
ذرا موقع تو دو اس کو ذرا اس کو سنبھلنے دو

مجھے بس فکر ہے تیری نگاہوں کے بدلنے کی
بدلتی ہیں زمانے کی اگر نظریں بدلنے دو

یکایک ماند پڑ جاییںٰ گے سارے دِن کے ہنگامے
ابھی دوپہر باقی ہے ذرا سورج کو ڈھلنے دو

ضروری تو نہیں ہم دِل کی ہر اِک بات کو مانیں
مچلتے ہیں اگر ارمان تو ان کو مچلنے دو

انھیں تو کام ہے اپنی سیاست کے چمکنے سے
جو اُچھلیں پگڑیاں شرفاء کی تو اُن کو اُ چھلنے دو

Rate it:
Views: 378
04 Nov, 2012
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets