یہ بکھری سی زلفیں یہ پھیلا سا کاجل
یہ بے چین سی آنکھیں یہ سمٹا سا آنچل
تیرے حال سے لوگ پہچان لینگے
تجھے دیکھ کر سب مجھے جان لینگے
یہ بہکے قدم لڑکھڑاتی جوانی
یہ بیتاب دل اور محبت دیوانی
شفق جیسے گالوں پہ ابری ہوئی ہے
میرے ہونٹوں کی اک مہکتی نشانی
تیرے جسم سے اڑتی میری یہ خوشبو
سنا دیگی ہر ایک کو ساری کہانی
نا بن جائے اپنا ملن اک فسانہ
ابھی گھر نا جانا
ابھی گھر نا جانا