وہ اپنے بھائی کی جگہ پیدا ہونے والی
اپنی ماں کو موت کے منہ سلانے والی
اپنے باپ کی ان چاہی بیٹی
سدا بڑی بہنوں کی اترن پہ گذارا کرنے والی
گھر والوں کے حکم پہ سر جھکا کہ عمل پیرا ہونے والی
معصوم سی سہمی سی گڑیا
جس کی جاۓ پناہ بس نانی کی گود ہوا کرتی تھی
نانی کہ دیے دلاسوں پہ کہ
اس کی سنائی کہانیوں سا شہزادہ
اس کی زندگی میں بھی ائیگا
جو اپنی خوبصورت دنیا میں
لے جا کے اس کی ساری محرومیوں کا ازالہ کریگا
بہنوں کی اترن سے خلاصی دلائیگا
اسی امید پہ زندگی بسر کیا کرتی تھی
اسے اس کے سپنوں کا شہزادہ ملا
طویل تھکا دینے والی مسافتوں کے بعد
مگر اپنی طلاق یافتہ بہن کے
شوہر کی صورت
بہن کی اترن کے طور پہ۔