اتنا افسردہ یہ منظر پہلے کبھی نہ تھا
میں ٹوٹ کر بکھرا اسطرح کبھی نہ تھا
اپنی سزا اس نے میرے نام کر دی
الزام بے وفائی کا میرے سر کبھی نہ تھا
میں روتا ہوں کوئی دیکتھا نہیں مجھے
اتنا بگڑا ہوا میرا مقدر کبھی نہ تھا
شاید میری وفا میں کمی رہ گئی
وہ مجھ سے متنفر اتنا کبھی نہ تھا
بجھی نہیں کبھی امید کی کرن
ناامید اتنا میں پہلے کبھی نہ تھا