اتنا صبر نہیں مجھ میں
جتنا مجھے آزما رہے ہو
الجھا کر زمانے کی باتوں میں
میرے دل کو بہلا رہے ہو
کتنے ہی سوال ہیں میرے اندر
جنہیں تم بے وجہ ٹال رہے ہو
محبت کیا یہی ہیں تمہاری
جو بار بار میرا دل دکھا رہے ہو
کب بدلیں گئی آخر تمہاری عادتیں لکی
جو پھر سے مجھے پرانے روپ دیکھا رہے ہو
تنہایوں کا طلطم برپا ہیں چاروں طرف
اور تم اب بھی دوریوں کو بڑھا رہے ہو