اتنے شکوے ہیں زندگی سے مجھے
جو بھی ملتے ہیں اک اُسی سے مجھے
اپنے ہی شہر میں اے میرے دوست
اپنے لگتے ہیں اجنبی سے مجھے
مجھ کو لگتے ہیں جان سے پیارے وہ
جو بھی ملتے ہیں سادگی سے مجھے
وعدے بھلا کے روٹھ جانے والے
آ مل کبھی تو خوشی سے مجھے
اب اتنا تو بتا دے اے ساقی
چین آئے گا کیا مہ کشی سے مجھے؟
اپنا پتہ ہے نہ خبر ہے زمانے کی
یہ سب ملا ہے عاشقی سے مجھے
اپنے خدا سے روز الجھتا ہے شاکر
وہ کب ملے گا بندگی سے مجھے