اتنے قریب آؤ کہ جی بھر کے دیکھ لیں
شاید کے پھر ملو تو یہ ذوق نظر نہ ہو
نہیں دیکھتا اب میں ان در و دیوار کو
کیا پتہ اب ان میں تیرا عکس ہو کے نا ہو
اکثر سوچتا ہوں میں تنہائی میں بیٹھ کر
کہ اب تجھے وہ بیتا ہوا کل یاد ہو کے نا ہو
جی بھر کے دیکھ لینے دو اپنی صورت
کیا پتا کہ یہ شام ہو کے نا ہو
چھوڑو اب ملنے کی خواہش اے ساقی
کیا پتا ان کو وہ شخص یاد ہو کے نا ہو