اثر رکھنا

Poet: رشید حسرت By: رشِید حسرتؔ, Quettay

نہ آیا کچھ، فقط آیا بگاڑ کر رکھنا
کمی ہے خود میں تو الزام اور پر رکھنا

پیام اس کے سوا اور کچھ نہیں میرا
حوالہ شعر کا اے دوست معتبر رکھنا

مثال تم کو عزازیل کی بہت ہو گی
خیال دل میں بڑائی کا ہو اگر رکھنا

گناہ اپنی سرشتوں میں ہے سو ہوتا ہے
ذرا سا دل میں مگر تم خدا کا ڈر رکھنا

بھلائی جاتی نہیں ہیں وہ چاندنی راتیں
تمہارے شانوں پہ بے چین ہو کے سر رکھنا

ہوئی ہے نصف صدی شعر ماپتے ہم کو
نہ آ سکا ہے مگر بات میں اثر رکھنا

مجھے بھی یاد دعاؤں کے بیچ میں حسرتؔ
اگرچہ کام ہے مشکل بہت، مگر رکھنا

Rate it:
Views: 148
26 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL