اثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد
Poet: muhammad ji By: waseem, gojaraاثر کرے نہ کرے سن تو لے مری فریاد
 نہیں ہے داد کا طالب یہ بندۂ آزاد
 
 یہ مشت خاک یہ صرصر یہ وسعت افلاک
 کرم ہے یا کہ ستم تیری لذت ایجاد
 
 ٹھہر سکا نہ ہوائے چمن میں خیمۂ گل
 یہی ہے فصل بہاری یہی ہے باد مراد
 
 قصوروار غریب الدیار ہوں لیکن
 ترا خرابہ فرشتے نہ کر سکے آباد
 
 مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے
 وہ دشت سادہ وہ تیرا جہان بے بنیاد
 
 خطر پسند طبیعت کو سازگار نہیں
 وہ گلستاں کہ جہاں گھات میں نہ ہو صیاد
 
 مقام شوق ترے قدسیوں کے بس کا نہیں
 انہیں کا کام ہے یہ جن کے حوصلے ہیں زیاد
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






