تم اگر چاہو جانا
ہاتھ اگر چاہو چھڑانا
چلو تم کو ہے اجازت
فقط ہے اک گزارش
میری ہر سوچ میں شامل رہنا
جیسے یادوں میں رہتے ہو
یونہی تا عمر حاصل رہنا
بچھڑنا چاہو تو ہے اجازت
مگر تم یہ یاد رکھنا
اپنی ہر بات پہ قائل رہنا
یاد رکھنا کے تمہیں
لوٹ کے پھر آنا ہوگا
دور جا کر بھی تم
میری سمت سے مائل رہنا
تمہارے جانے سے اگر
بکھرتی ہے تو بکھرنے دو
یوں بھی تو برباد ہے دنیا میری
اگر ہو سکے تو تم بھی
میری یاد میں برباد رہنا
نئی رُتوں میں کبھی کبھی
بھیجنا خوشبو اپنی
تمہاری خوشبو کے بنا
بہت مشکل ہے جینا
پھول بھیجوں گا تہمیں
نئے سال کی آمد ہے
ہو سکے تم سے تو
اُسہی موڑ پہ منتظررہنا