مدت کے بعد آئی ھے اجلی ھوئی سحر
کتنے ھی رنگ لائی ھے اجلی ھوئی سحر
بجھنے لگی تمام مرے دل کی تشنگی
بن کے گھٹا سی چھائی ھے اجلی ھوئی سحر
ملتی ھر ایک کو ھے اگر ڈھونڈ لے کوئی
ھر روح میں سمائی ھے اجلی ھوئی سحر
مٹنے لگی ھیں میرے گماں کی وہ ظلمتیں
کیسا یہ نور لائی ھے اجلی ھوئی سحر
ان رتجگوں سے کوئی بہی شکوہ نھیں رہا
عنبر جو میں نے پائی ھے اجلی ھوئی سحر