Add Poetry

اجنبی

Poet: Haya Ghazal By: Haya Ghazal, Karachi

بات کچھ دن کی ہی تھی
وہ اجنبی جو ملا
اک راستے میں یونہی
ٹھٹک کے دیکھتا اور رک جاتا تھا
اسکے الفاظ بھی اسی کی طرح
کچھ اجنبی تھے پر
دل کو بھلے لگتے تھے
اور پھر کچھ ایسا ہوا
یہ مراسم پھر بڑھے
ہم سر محفل اسے اپنا صنم کہنے لگے
بات سے بات بڑھی
وقت اچھا بھی گیا
اسکی آہٹ کو ترسنے لگا
من پاگل میرا
سپنے میں بننے لگی
سنگ اسکے میں کئ
پھول، خوشبو کو کہانی میں
دل سنجونے لگا
اسکے چہرے کی مسکان
اسکی آنکھوں کا دمکنا
اسکی ہر ایک ادا
میری باتوں کو بڑے غور سے
سننا اس کا
مجھ کو بھاتا تھا بڑا
پر کہیں دل بھول گیا
راستے تو منزل کا پتہ دیتے ہیں
انکو منزل سمجھنا ہی بھول ہوتی ہے
لوگ تو روز ہی ملتے ہیں کئ
اور کئ روز بچھڑ جاتے ہیں
ایسے ہر اک سے کوئ
دل کو لگانا کیسا
اجنبی کو اک دل میں بسانا کیسا
اس نے جانا تھا
ایک دن اور چلا بھی گیا
میں سرائے کی طرح خالی
ویران ہوئ
اپنی ہستی کی بکھرنے کا کیا ماتم کرتی
کس سے کہتی کہ یہ دھوکا بھی نہیں
میری ہی غلطی تھی مگر
اشک موتی کی طرح
راہ میں لٹاتی ہی رہی
آج بھی دیکھتی رہتی ہوں
کسی گھائل کی طرح
ڈھونڈتی ہوں اسے پاگل کی طرح
کبھی اس در کبھی اس در
بھٹکتی رہتی
جس نے آنا نہ کبھی
اسکا انتظار مجھے
جانے کب تک کرے دل یہ بے قرار مجھے
آہ! وہ اک اجنبی ہی تو تھا
آہ!وہ اک اجنبی ہی تو تھا
 

Rate it:
Views: 358
18 May, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets