سب کچھ اس وقت تک تھا پاس میرے
پاس تھا جب تک یہ احساس میرے
سر کے نیچے تھے دونو ں ہاتھ
ہتھیلیوں کے درمیان تھا اس کا ساتھ
ساتھ اک حسین سپنے کا
ساتھ تھا کسی اپنے کا
جس کے وجود سے میرا وجود معطر تھا
زندگی کی سانسوں میں بس کوئی عطر تھا
کھلی آنکھ تو دونوں ہاتھ خالی تھے
زہین کے سب دریچے بنے سوالی تھے
جب وجود سے احساس کھو گیا میرے
رونا سپنوں کو شاہد دھو گیا میرے
کتنے لوگوں کو مایوس روز کرتی ہوں
اسی احساس سے روز روز مرتی ہوں
محبت کی طلب میں پاس میرے آتے ہیں
خالی ہاتھ ہی لوگ سبھی جاتے ہیں
کہاں سے دوں جو ہے ہی نہیں پاس میرے
یہی رہتا ہے فقط دل میں احساس میرے