احساس کا عنصر مجھ میں اس طور , بدل دے
Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachiاحساس کا عنصر مجھ میں اس طور , بدل دے
دل اکھاڑ دے میرا آنکھوں کو , مسل دے
جس موج کی موجوں میں جہاں ڈوب رہا ہے
اس بحرِ بےحسی میں مجھ کو بھی ، غسل دے
آوزِ دل کچل کر کامرانیاں ملیں
اے صاحبِ شعور وہ فہم و ، عقل دے
پُرسوز دل ، مضطر طبع ، آزردہ نگاہیں
اے کاتبِ تقدیر مجھے کچھ تو ، سہل دے
عدل طاقت کے سامنے مفلوج ہے یہاں
گردن ناتواں کو ہی الزامِ ، قتل دے
متکلمِ بےباک یہاں پابندِ سلاسل ہے
اخلاق سوچ کو بندش زباں کو ، قفل دے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






