احساس ہو تو لوٹ آنا!!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد، پنجاب، پاکستان

انجان رستوں پہ چل رہے ہو تھک چکو تو لوٹ آنا
یہ بے وفائی جو کر رہے ہو احساس ہو تو لوٹ آنا

محبتوں کو، وفاؤں کو اچھا نہیں ہے آزمانا اتنا
کسی دل کو جو ستانا چاہو ستا چکو تو لوٹ آنا

جب تمہیں بھی یاد آۓ اور بے بسی سے رو پڑو تم
کسی کے کندھے پہ سر رکھ کے رونا چاہو تو لوٹ آنا

محبتوں میں فصیل کیسی عشق میں اناء ہے کیا
خاموش نگاہوں کی التجاء کو سمجھ سکو تو لوٹ آنا

زندگی کے اس سفر میں، بہار رت کی چاہتوں میں
اداس رت میں ویران رستوں پہ بکھرنے لگو تو لوٹ آنا

اپنے جب سیراب ٹھہریں، درد جب عذاب ٹھہریں
بے بسی سے کبھی جو تم بھی دعائیں مانگو تو لوٹ آنا

کوئی دل ء ویران عنبر منتظر ہے اسی جگہ پر
بچھڑتے وقت کی آواز کو جو تم سنو تو لوٹ آنا

Rate it:
Views: 1363
10 Feb, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL