دکھ میرا الفاظ بیاں کریں گے کیا
گزری جو سیاہ رات عیاں کریں گے کیا
یکےبعددیگرےدیکھ لیا گھر مسائل نے
احوال پہ میرے احباب آہ و فغاں کریں گے کیا
اک گوشہ سکوں کا طالب ہوں میں
اب لوگ میرے درمیاں کریں گے کیا
سہن کر کردرد ہوے پتھر ہم
یہ آندھی و طوفاں پریشاں کریں گے کیا
جب درد کی بارش ہے اندر میرے
یہ چاند تارے آسماں کریں گے کیا
ریزہ ریزہ ہوا چٹان سا وہ شخص
ہوں گے کچھ لوگ مجروح حیراں کریں گے کیا