رکھیں عزیز جو مستقبل میں نام دے دے
کوئی یہ دوستوں کو میرا پیام دے دے
دل سے نظر سے پیار سے ہرگز نا گرانا مجھ کو
اس پیار کو تو میرے کوئی مقام دے دے
امید کچھ تو ہوگی کچھ دورچل سکوں گی
کوئی اگر سہارا دو چار گام دے دے
ایک بار پھر وہ یا رب دن رات لوٹ آئیں
جن میں تھا ساتھ ساتھی وہ صبح شام دے دے
مدت ہوئی یار دنیا سے بے خبر ہے
اب میرے اس جنون کو اختتام دے دے