اداس ہے اداس ہے کیوں یہ دل میرا اداس ہے
ہے پیا ملن کی آس لگی مجهے پیا ملن کی آس ہے
جو تم نے دیا ہے ساقیا اسے ہنس کے پیا ہے ساقیا
بجهائے سے جو نہ بجهے جانے یہ کیسی پیاس ہے
مضطرب سوچیں بے چین راہیں یہی کچه ہے پر دیس میں
ہمیں شہر یار میں رہنے دو ہمیں شہر یار ہی راس ہے
غم روزگار نے عاصی کیفیت وقت ہی بدل ڈالی
اکیلا تو ہی نہیں جہان میں یہاں اکثریت اداس ہے