اداس راتوں میں اگر وہ یاد آۓ تو کیا کروں میں
سرد پہروں میں دل میرا ہی مجھے جلاۓ تو کیا کروں میں؟
اگر وہ آۓ تو ایسا ہو گا، اگر نہ آۓ تو ویسا ہو گا
وہ لوٹ آۓ تو کیا کروں گی؟ اگر نہ آۓ تو کیا کروں میں؟
بہت سے وعدے، بہت سی یادیں، یہ سب اسی کی نوازشیں ہیں
یونہی پیمانے نوازشوں کے، زمانے بھر میں اگر لٹاۓ تو کیا کروں میں؟
وہ میری آنکھوں سے خود کو دیکھے تو جان پاۓ مقام اپنا
وہ شخص میری زندگی ہے، سمجھ نہ پاۓ تو کیا کروں میں؟
اسے خبر تھی کہ وہ نہ ہو گا تو دل بڑا ہی ویران ہو گا
کوئی بنا کر بہت ہی اپنا یوں دور جاۓ تو کیا کروں میں؟