چپ رہنا کچھ نہ کہنا یہ بھی ایک اداسی ہے
ہنس کے سارے صدمے سہنا یہ بھی ایک اداسی ہے
بیٹھے بیٹھے کھو سا جانا یونہی دور خیالوں میں
چلتے چلتے ہنستے رہنا یہ بھی ایک اداسی ہے
دل کی بات سن کر ہنسنا یہ تو سب کی عادت ہے
ان باتوں پہ ہنستے رہنا یہ بھی ایک اداسی ہے
مار کے کنکر لہریں گننا بیٹھ کے جھیل کنارے پر
کچھ لوگوں کا ہے کہنا یہ بھی ایک اداسی ہے