آج کیسی اداسی
اتری ہے دل میں
آج لگ رہا ہے زندگی
ختم ہونے والی ہے
بے رنگ بے ترنگ بے ڈھنگ
ہو رہا ہے ہر لمحہ . . .
زندگی بے نور سی ہو گئی ہے
میری نگاہیں خوبصورت منظر نہیں دیکھ پارہی
سب مرے پاس ہیں پھر بھی کتنی تنہاہ ہوں میں
ارد گرد کے ماحول سے
بے آسرا ہوں
دل کر رہا ہے
بے حد رو دوں بے حد بے حد
اپنی زندگی کہیں کھو دو
بہت رو دوں
کہ مری خاموش چنخوں سے ڈر کر
سہم کر مری تنہائی
مجھ سے دور کہیں بھاگ جائے
اور پھر کچھ لمحوں
کے لیے میں مر جاؤں
اور وہ خوش ہو کہ
کہہ دے
اچھا ہوا
ماریہ مر گئی