اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
ہزاروںجگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ابھی نم نہیں ہوتا
بچھڑتے وقت کوئی بد گمانی دل میں آجاتی
اسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا