اک اداسی سی لگی رہتی ہے
کوئی مشکل سی بنی رہتی ہے
ایسے لگتا ہے دل کی بستی میں
کوئی آندھی سی چلی رہتی ہے
اسے کہنا تمہاری یادوں کی
ایک محفل سی سجی رہتی ہے
یون بھی ہوتا ہے ان فضاؤں میں
تیری خوشبو سی بسی رہتی ہے
روز لکھتا ہوں اک فسانے کو
پھر بھی لگتا ہے کمی رہتی ہے
میں نے دیکھا ہے کتنی آنکھوں میں
ایک حسرت سی دبی رہتی ہے
پھر وہ موسم سدید لوٹے ہیں
دل میں رم جھم سی لگی رہتی ہے