اداسی دل پہ یوں چھائی ہوئی ہے
زندگی جیسے کمہلائی ہوئی ہے
نظاروں سے مسرت یوں ہے عنقا
نظر ہی جیسے دھندلائی ہوئی ہے
قلم بھی چلتے چلتے تھم گیا ہے
تخیل میں کمی آئی ہوئی ہے
بدن بے جان سا ہونے لگا ہے
روح بھی جیسے ترسائی ہوئی ہے
نظارے روٹھے روٹھے لگ رہے ہیں
نظر سے جیسے لڑائی ہوئی ہے
اداسی دل پہ یوں چھائی ہوئی ہے
زندگی جیسے کمہلائی ہوئی ہے