اداسیوں سےتویوں بھی مفرنہیں رہتا
کبھی سفر تو کبھی ہم سفر نہیں رہتا
کوئی تو آ ہی بسے گا تمہارےبعد اس میں
مکیں بغیر کوئی خالی گھر نہیں رہتا
میں گر جناب کے پیش_ نظر نہیں رہتا
تو میرے حرف_ دعا میں اثر نہیں رہتا
حضور آپ کے در کی یہی تو خوبی ہے
فقیر آ ئے تو پھر بے ثمر نہیں رہتا
کبھی کبھی ہی سہی آئےتوخیال ا س کا
مجاز یوں بھی کوئی بے خبر نہیں رہتا