تمہیں بنے اس کا دلدار ہی رہنا تھا
ہو کے پابند اک جان کے سوگوار ہی رہنا تھا
وقت کا کیا قصؤر تھا اس نے تو گزرنا تھا
کیا تمام زندگی موسم بہار ہی رہنا تھا
جو لمحے گزر گئے کبھی ماضی بن ہی نہ سکے
اس ماضی کو سر پہ لٹکی تلوار ہی رہنا تھا
قفس سے رہائی بعد میں سوچتا ہوں
مجھے تیری محبت میں گرفتار ہی رہنا تھا
لیکن کیا ہوتا حاصل تب بھی مجھ کو جبکہ
تجھے ہر دم میری چاہتوں سے فرار ہی رہنا تھا
کہاں تک کرے کوئی دل جوئی میری آخر
کہ قرار میں بھی مجھے بے قرار ہی رہنا تھا
اب مر گیا ہے اب سکون میں ہو گا حناد
ورنہ جیتے جی اس نے غم خؤار ہی رہنا تھا