چلو پھر چلیں آج ہم کنارے شام کے تابش لے کر پرانے خط ادھورے جام کے تابش لکھے تھے جس میں اس نے سب ہمارے نام محبت کے سبھی سپنے وہ دل کے سبھی پیغام اٹھا کر بوجھ یاددوں کا لئے چلتے ہیں سب سامان سپرد دریا کرنے کہ ہے آج پھر ادھوری شام