Add Poetry

ارادہ

Poet: kanwal naveed By: کنول نوید, karachi

ریت ہاتھوں میں ضرور سمٹ سکتی ہے
ٹوٹ جائے جو شیشہ بھی تو جڑ سکتا ہے
بات ارادہ کی ہے جو ارادہ پکا کر لے
پر کٹا پنچھی بھی پنجرہ سے اُڑ سکتا ہے

یہ کیسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں مجبور ہیں ہم
انسان کہاں کسی کے اشاروں پہ مُڑ سکتا ہے

ہم ابن آدم ہیں مقبول ہے ہر سزا ہم کو
رب نے کی ہے ایسی قوت عطا ہم کو
ہم چنتے ہیں راستے کہاں مجبور ہیں ہم
بس مضبوط ارادہ سے ابھی دور ہیں ہم
 

Rate it:
Views: 376
19 Jun, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets