ارادہ
Poet: kanwal naveed By: کنول نوید, karachiریت ہاتھوں میں ضرور سمٹ سکتی ہے
ٹوٹ جائے جو شیشہ بھی تو جڑ سکتا ہے
بات ارادہ کی ہے جو ارادہ پکا کر لے
پر کٹا پنچھی بھی پنجرہ سے اُڑ سکتا ہے
یہ کیسے لوگ ہیں جو کہتے ہیں مجبور ہیں ہم
انسان کہاں کسی کے اشاروں پہ مُڑ سکتا ہے
ہم ابن آدم ہیں مقبول ہے ہر سزا ہم کو
رب نے کی ہے ایسی قوت عطا ہم کو
ہم چنتے ہیں راستے کہاں مجبور ہیں ہم
بس مضبوط ارادہ سے ابھی دور ہیں ہم
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






